1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

روس میں جرمنوں کے حوالے سے فیک نیوز؟ لیکن کیوں؟

17 جنوری 2023

اگر آپ روسی میڈیا پر یقین رکھتے ہیں تو آپ بھی یہ سوچ سکتے ہیں کہ جرمن عوام روسی صدر پوٹن کی حمایت کرتے ہیں جبکہ جرمن چانسلر اولاف شولس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ سوال البتہ یہ ہے کہ ایسی جعلی خبریں کہاں سے شروع ہوتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4MKPU
Symbolbild I Journalismus
تصویر: Jonas Walzberg/dpa/picture alliance

فیک نیوز (جعلی خبریں)  کبھی کبھار واقعی لوگوں کے سوچنے کے طریقے کو ہی بدل دیتی ہیں، بالخصوص آج کے جدید دور میں تو یہ صورتحال بڑی پیچیدہ ہو چکی ہے کہ کون سے خبر درست ہے اور کون سی غلط۔

مثال کے طور پر یہ میڈیا پراپگینڈا کہ جرمن عوام مبینہ طور پر اپنی وزیر خارجہ آنالینا بیئربوک کا مذاق اڑاتے ہیں یا پھر یہ بات کہ یوکرین جنگ کے تناظر میں روس کے بارے میں اپنے مؤقف پر جرمن چانسلر اولاف شولس کو مسلسل عوامی غم وغصے کا سامنا ہے۔

جرمنی کو روس کی طرف سے غلط فہمیاں پھیلانے کا خطرہ

فیکٹ چیک: ریاست کے تعاون سے پروپیگنڈا کو کیسے جانچا جائے؟

کم از کم روسی میڈیا دیکھا جائے تو یہ دونوں باتیں ہی سچ ہی معلوم ہوتی ہیں۔ روسی سرکاری نیوز ایجنسی RIA Novosti نے گزشتہ برس ان باتوں کو مختلف انداز میں بیان کیا اور روس کے دیگر میڈٰیا اداروں نے ان باتوں کو خبروں کے انداز میں نقل کرنا شروع کر دیا۔

مثال کے طور پر اگست 2022ء میں روسی سرکاری نیوز ایجنسی RIA Novosti نے ایک رپورٹ شائع کی، جس میں یہ تاثر دیا گیا کہ جرمن عوام یوکرین جنگ میں روس کے حامی ہیں۔ حالانکہ اس بات میں کوئی  صداقت نہ تھی اور نہ ہی ہے۔

گمنام اکاؤنٹس

جب روسی میڈیا کی ان خبروں کا غور سے جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ جرمن نہیں تھے، جنہوں نے یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی کی سرزنش کی یا یوکرینی عوام کا ساتھ نہ دینے کی بات کی تھی۔

سب سے پہلے کچھ گمنام اکاؤنٹس نے جعلی خبریں شائع کرنا شروع کیں۔ پھر روسی سرکاری نیوز ایجنسی نے انہیں رپورٹ کیا۔ یوں یہ بات روسی میڈیا میں پھیل گئی۔ اہم بات یہ ہے کہ RIA Novosti نے ایسی خبریں شائع کرتے ہوئے اپنے ذرائع ظاہر نہ کیے۔

اسی طرح متعدد دیگر خبریں بھی روسی میڈیا میں شائع ہوئیں، جو سراسر غلط بیانی اور جھوٹ پر مبنی تھیں۔ اس کی ایک مثال وہ خبر ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ جرمن اپنے چانسلر کے روس کے بارے میں دیے گئے ایک بیان پر چراغ پا ہو گئے۔ جب اس خبر کا ماخذ جاننے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ بات ایک گمنام یوزر نے کسی پلیٹ فارم پر کی تھی، جسے روسی میڈیا نے غلط انداز سے نقل کیا۔

پرو۔ کریملن ٹرولنگ

ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مغربی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں پر دیے جانے والے ایسے کامنٹس (تبصرے) دراصل روسی حکومت کے حامی ٹرولز کر رہے ہیں۔ ایسے پرو۔ کریملن ٹرولرز کے بارے میں کئی حقائق سامنے آ چکے ہیں۔

کارڈف یونیورسٹی کے سکیورٹی، کرائم اینڈ انٹیلی جنس انووویشن انسٹی ٹیوٹ کے مطابق پرو۔کریملن ٹرولز بالخصوص سوشل میڈیا پر مغربی نشریاتی اداروں کی خبروں پر کامنٹس کرتے ہیں اور حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

سن 2021 میں کی گئی ایک اسٹڈی کے مطابق یورپ کے بتیس اہم میڈیا اداروں کی روس سے متعلق رپورٹس پر کیے جانے والے کامنٹس میں یہ ٹرولز فعال رہے۔ ان رپورٹوں پر انہی ٹرولز کی طرف سے روس نواز اور مغرب مخالف کامنٹس کی بھرمار دیکھی گئی۔

ان کامنٹس کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ کامنٹ کرنے والے متعدد ٹرولز اپنی لوکیشنز اور نام مسلسل تبدیل کرتے رہے۔ ایک یوزر نے تو 69 لوکیشنز بدلیں اور 549 ناموں سے کامنٹس کیے۔

جرمنوں کے 'کامنٹس‘

یہی ٹرولز پہلے مغربی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں پر کامنٹس کرتے ہیں اور پھر ان جعلی کامنٹس کو روسی زبان میں ترجمہ کر کے مقامی میڈیا پر چلایا جاتا ہے۔ ادھر سے پھر نہ صرف روسی عوام کی ذہن سازی کی کوشش کی جاتی ہے بلکہ ساتھ ہی مغربی دنیا کو بھی دھوکا دینے کی کوشش۔

فیکٹ چیک: قطر میں ورلڈ کپ کی خاطر کتنے افراد ہلاک ہوئے؟

ٹک ٹاک پر غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں، تحقیق

ایسی ہیڈ لائنز، 'جرمنوں نے اپنی ہی وزیر خارجہ کے روس سے متعلق بیان کو بے معنی قرار دے دیا‘ یا پھر کوئی ایسی خبر، 'روس کے بارے میں ایک بیان دینے پر جرمنوں نے یورپی کمیشن کی صدر کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا‘، دراصل ٹرولز کی انہی کامنٹس کو بنیاد بنا کر لگائی گئیں۔

ان خبروں میں عمومی طور پر جرمنوں کے سوچنے کے عمل کو غلط انداز میں دیکھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ بالخصوص یوکرین جنگ کے حوالے سے جرمن عوام اپنی حکومت کے مؤقف کی حامی دیکھائی دیتی ہے۔

اس کا ثبوت گزشتہ برس کے اواخر پر کرایا گیا ایک سروے بھی ہے، جس کے نتائج بتاتے ہیں کہ چھیاسی فیصد جرمن روس کو ایک عالمی خطرہ تصور کرتے ہیں۔ یہ سروے جرمن پبلک براڈ کاسٹر ARD نے کرایا تھا۔

اس سروے میں صرف دس فیصد نے کہا کہ جرمنی کو روس کے ساتھ اعتماد سازی کی فضا پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سروے کے تقریبا 37 فیصد شرکاء نے کہا کہ روس کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیاں زیادہ سخت نہیں ہیں جبکہ اکتیس فیصد نے ان پابندیوں کو مناسب قرار دیا۔ تیئیس فیصد کے مطابق البتہ یوکرین جنگ کی وجہ سے روس پر عائد کردہ پابندیاں سخت ہیں۔

ایلن کرسٹن (ع ب، ع ت)

یہ آرٹیکل پہلی مرتبہ روسی زبان میں شائع کیا گیا۔

ڈیپ فیک، بے اعتباری کا ایک نیا عہد