1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

لندن میں تلوار سے حملہ، پانچ افراد زخمی

30 اپریل 2024

برطانوی دارالحکومت لندن میں تلوار سے مسلح ایک حملہ آور کی پرتشدد کارروائی کے نتیجے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت کل پانچ افراد زخمی ہو گئے۔ حملہ آور کو جائے وقوعہ سے ہی گرفتار کر لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4fMOq
England | Schwert-Attacke in Hainault
تصویر: Adrian Dennis/AFP

لندن کی پولیس نے بتایا ہے کہ مشرقی لندن میں ایک حملہ آور نے عوامی مقام پر لوگوں کو نشانہ بنایا۔ منگل کے دن ہوئے اس حملے میں پانچ افراد زخمی ہوئے، جنہیں فوری طبی امداد کے لیے ہپستال منتقل کر دیا گیا ہے۔

مزید بتایا گیا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ طبی ذرائع کے مطابق زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

لندن کی پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا اور ضروری تفتیشی عمل فوری طور پر شروع کر دیا گیا ۔ بتایا گیا ہے کہ اس حملے میں صرف یہی شخص ملوث تھا، اس لیے عوام کو کسی اور حملے سے اب مزید خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

پولیس کے مطابق اس حملے کو دہشت گردانہ کارروائی کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس حملہ آور نے پہلے اپنی کار ایک بلڈنگ سے ٹکرائی اور پھر گاڑی سے اتر کر لوگوں پر تلوار سے حملہ آور ہو گیا۔

ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر ایڈے ایڈیلکان نے میڈٰیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک خوفناک واقعہ ہے۔ اس خاتون اہلکار نے کہا کہ بے شک عوام اس بارے میں حقائق جاننا چاہتے ہیں اور جیسے ہی ہمیں معلومات موصول ہوں گے، انہیں عوام تک پہنچا دیا جائے گا۔

London-Hainault an U-Bahn-Station Menschen niedergestochen
حملہ آور کو جائے وقوعہ سے ہی گرفتار کر لیا گیا ہےتصویر: Jordan Pettitt/empics/picture alliance

انہوں نے البتہ یہ واضح کیا کہ پولیس کو کسی دوسرے مشتبہ شخص کی تلاش نہیں ہے اور خطرے کا وقت گزر چکا ہے۔

پولیس کا فوری اور بہادرانہ ایکشن

لندن کے مقامی سیاستدانوں نے پولیس کے فوری اور بہادرانہ ردعمل کی ستائش کی ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ میٹرو پولیٹین پولیس کے اہلکاروں نے اپنی جان خطرے میں ڈٰال کر شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا ہے۔

لندن کے میئر صادق خان نے بھی پولیس کے فوری ایکشن کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پولیس کمیشنر کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ جب تک اس حملے سے متعلق حقائق سامنے نہیں آ جاتے ہیں،  کسی قسم کے شکوک میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس حملے سے متعلق کسی بھی قسم کی فوٹیج کو سوشل میڈیا پر شیئر نہ کیا جائے۔

ع ب/ ش ر (اے پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں